اُردو غزل 1
فلک سے اتری ہوئی کوئی پری ہو جیسے سے
ورنگ وتاب میں بھی کچھ اس قدر حسین لگتی ہے
سبھی رنگ جچتے ہیں اس پر
مگر سنا ہے سرخ میں کمال لگتی ہے
چاند بھی اس کے سامنے آئے تو شرم جائے
وہ رنگ و تاب میں بھی کچھ اس قدر حسین لگتی ہے
شہر بھر میں چرچے ہیں اس کے
وہ اپنے شہر کی سب سے حسین لڑکی ہے
وہ رنگ و تاب میں بھی کچھ اس قدر حسین لڑکی ہے
دل میں ارادہ کیا ہے اس سے ملنے کا
یہ اسے دیکھ کر ہی معلوم پڑے گا
وہ رنگ و تاب میں کس قدر حسین لڑکی ہے ۔
ازقلم: انو رائٹس
اُردو غزل 2
میری آنکھوں سے بہتے ہوئے آنسو دیکھ
میرے بکھرے ہوئے بال دیکھ
میرے چہرے کی بگڑی ہوئی حالت دیکھ
میرے تن پے جو پھٹا میلا لباس ہے
توں اس کو دیکھ
میری آنکھوں کے گرد جو سیاہ حلقے ہیں
توں ان کو دیکھ
توں دیکھ ذرا
میرے اجڑے ہوئے درو دیوار دیکھ
توں دیکھ مجھ میں تیرے لیے روتا ہوا
اک بے بس اور لا چار انسان
توں سن میری ہنستی کھیلتی دنیا کی
اجڑی ہوئی اک مثال دیکھ
توں دیکھ ذرا
میرے اجڑے ہوئے درو دیوار دیکھ
توں دیکھ مجھ میں تیرے لیے روتا ہوا
اک بے بس اور لا چار انسان دیکھ
توں دیکھ مجھ کو دیکھ
توں دیکھ میری محبت کی اجڑی ہوئی داستان دیکھ
تو دیکھ میری داستان دیکھ
میری آنکھوں سے بہتے ہوئے آنسو دیکھ
میرے بکھرے ہوئے بال دیکھ
Nice
ReplyDeleteThanks