__کوے کی سوچ 💫
ایک جنگل میں ایک کوا رہتا تھا آپ جانتے ہیں نہ کے کوے کا رنگ بہت سیاہ ہوتا ہے۔
مگر وہ بہت خوش تھا زندگی انجوائے کررہا تھا طرح طرح کے کہانے کہاتا اور جب رات ہوتی تو کسی بھی خوشبو دار درخت پر بیٹھ جاتا۔ایک دن اسکی نظر ایک سفید کبوتر پر پڑی اور کوا سوچنے لگا کہ میں کالا اور وہ سفید ہے اور وہ کتنا اچھا لگ رہا ہے مجھ سے زیادہ تو وہ خوش ہوگا.اب اٍسی خیال میں وہ پریشان رہنے لگا۔اور اسے رات کو نیند بھی نہ آئے ایک دن وہ کبوتر کے پاس پہنچا اور اسے کہنے لگا کہ تم کتنے خوش نصیب ہو تمہارا رنگ سفید ہے اور میں کتنا کالا ہوں۔تم سے زیادہ تو خوش نصیب کوئی نہیں ۔ہوگا۔۔۔کبوتر نے کہا پہلے میں بھی یہی سوچتا تھا
لیکن جب میں نے طوطے کو دیکھا تو میں حیران ہو گیا کہ طوطے کے تو دو رنگ ہیں اور میرے پاس ایک ہی رنگ ہے۔
۔۔۔تو طوطا زیادہ خوش نصیب ہے۔۔وہ زیادہ خوش ہے زندگی انجوائے کررہا ہے.. آب کوا کبوتر کو چھوڑ کر طوطے کے پاس پہنچا اور کہنے لگا طوطے تم تو زیادہ انجوائے کررہے ہو۔۔تمہارے دو رنگ ہیں تمہارا جسم بہت پیارا ہے طوطا کہنے لگا ہاں میں پہلے انجوائے کرتا تھا کہ میں تو بڑا رنگ برنگی ہوں۔۔۔۔اور جب میں نے مور کو دیکھا تو مور نے تو کہی سارے رنگ لیے ہوئے ہیں۔۔۔اتنا حوبصورت ترین ہے اسے دیکھ کے مجھے لگا میں تو کچھ بھی نہیں ہوں۔۔۔اور آب کوا اڑتے ہوئے مور کے پاس پہنچا مور چڑیا گھر کے ایک پنجرے میں موجود تھا پہلے تو وہ انتظار کرتا رہا وہاں بہت سارے لوگ مور کو دیکھنے آئے تھے۔
جب سارے لوگ مور کو دیکھ کر چلے گئے۔
۔۔تو کوا مور کے پاس گیا اور کہنے لگا اے مور یہ تو بتاؤ تم کتنے خوش ہو کتنے رنگ ہیں تمہارے پاس تم کتنے خوبصورت ہو مور کہنے لگا ہاں میں پہلے یہی سوچتا تھا۔۔۔لیکن میں نے غور کیا کہ میں اسی خوبصورتی کی وجہ سے قید ہوں۔۔۔روزانہ مجھے ہزاروں لوگ دیکھنے آتے ہیں۔۔۔مگر میں آزاد نہیں ہوں۔۔۔اور پہر میں نے غور کیا کہ وہ کونسا پرندہ ہے جو چڑیا گھر میں قید نہیں پہر مجہے سمجھ آئی کہ کوا ہی ایک ایسا پرندہ ہے جو چڑیا گھر میں قید نہیں۔۔اسکو کوئی قید نہیں کرتا۔۔۔ ناظرین کوے نے جب یہ سنا تو اسے احساس ہوا کہ میں اپنی جگہ پر واقع خوش نصیب ہوں آب یہاں بظاہر ایک فرضی واقع ہے لیکن اگر ہم اس کو اپنی زندگیوں پر ایمپلیمنٹ کرے آپنے بارے میں سوچے ۔ہمارے پاس بہت کچھ ہے
لیکن جب ہم اپنے سے زیادہ والے کو دیکھتے ہیں نہ تو ہمیں اپنی چیزیں کم تر نظر آنے لگتی ہیں اپنا گھر چھوٹا لگنے لگتا ہے اپنی موٹر سائیکل سائیکل کم تر لگتی ہے۔۔
۔جب کسی کی ہم بڑی گاڑی دیکھتے ہیں کسی کے لایف سٹائل کو دیکھتے ہیں۔۔۔جو ہے اس پر انجوائے نہیں کرتے بلکہ اس پر شکواہ کرتے ہیں نہ شکری کرتے ہیں اس طرح زندگی نہیں گزرتی۔۔۔ اگر آپ ہمیشہ سے اپنے آگے والے کو دیکھتے رہے گیں۔۔ آپنا موازنہ کرنا ہی ہے تو کسی کم تر لوگوں کو دیکھے۔۔ کہیں لوگ تو بڑی مشکل سے زندگی گزار رہے ہیں۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور مجھے بہت خوشحال رکھا ہے جی ہاں آب بھی ہم لاکھوں کروڑوں سے اچھے ہیں۔۔۔ لیکن مسلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے آگے والے کو دیکہنا ہوتا ہے نہ۔۔
بلکہ شکر ادا کیجیئے اور سبحان اللہ۔
تم میرا شکر ادا کرو میں تمہیں اور دونگا۔۔تو جب اللہ تعالٰی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں کروڑوں لوگوں سے اچھا بنایا ہے تو وہ تمہیں اور زیادہ دیتا ہے اور آگے بڑھاتا ہے نہ شکری چھوڑ دیجیے اور شکر ادا والے بنے۔۔۔🍁
Thanks