ایک اچھی بات
مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں چھ یا سات سال کی تھی تب میں گالیاں بہت دیتی تھی ایک دن ایک عورت بوڑھی گزار رہی تھی اسے کسی نے پتھر مارا ۔
اور اس نے مجھے تھپڑ مار دیا ۔ اور میں نادان تھی نہ سمجھ تھی اسے غصے میں آکر گالی دے دی اور اس عورت نے مجھے تین چار تھپڑ مارے اور مجھے پکڑ کر میرے گھر لے آئی اور کہا میری امی کہ سامنے کہ تیری ماں نے تیری یہی تربیت کی ہے یہ بات سن کر مجھے تب اندر سے دکھ ہوا اور میری ماں نے مجھے دو ،چار تھپڑ مارے زور سے اور کہا کہ۔
میں نے تجھے کتنی دفعہ کہا ہے کہ گالیاں نہ دیا کر ۔ مگر توں نے بعض نہیں آنا اور میری نے مجھے کہا کہ آئیندہ اگر توں نے گالی دی تو میں تیری زبان جلا دوں گی ۔
اس وقت بات یہ تھی میں کہا امی مجھے معاف کر دیں میں نہ کبھی کسی کو گالی دوں گی نہ سنوں گی اور تب سے لیکر آج تک الحمداللہ میں نے کبھی گالی نہیں دی بے شک اگر اس دن میری ماں مجھے تھپڑ نہ مارتی نہ مجھے سمجھاتی تو شاید آج میں بھی ہر بات بات پر ہر کسی کو گالی دیتی۔
دوستوں سے مہتاب ہوتی تو گالی کہ ساتھ مگر شاید وہ تب اس بوڑھی عورت کہ الفاظ اور میری ماں کی مار نے مجھے ان سے دور کر دیا ۔
اور شاید گالیاں دینے والے یہ نہیں جانتے کہ کتنا سخت گناہ ہے کسی کو گالی دینا اور میرا رب کتنا ناراض ہوتا ہے ۔ میری باتیں ابھی کچھ لوگوں کو دل آزاری بھی لگیں گی مگر خدا دار اپنی زبان کو کم از کم اس شر سے محفوظ رکھیں اور اس رمضان عہد کریں کہ آپ خود بھی گالیاں نہیں دیں گے ۔ اور جتنا ہو سکے گا دوسروں کو بھی اس گناہ سے منع کریں ۔ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معزرت اللّٰہ سب کو خوش اور آباد رکھے آمین
Thanks