محبت جیت گئی
ایک دفعہ کی بات ہے کہ ایک گاؤں میں دو خاندان رہتے تھے جو کہ اچھے خاصے امیر ترین لوگ تھے ۔اور ان میں بزرگوں سے دشمنی چلی آرہی تھی
۔اور ان کی اس دشمنی کی انتہا یہ تھی کہ یہ اب تک دونوں خاندان ایک دوسرے کے بہت سارے لوگ مار چکے تھے ۔اور ان کی یہ دشمنی ابھی تک چلے جارہی تھی ۔جس کے دور دور تک کبھی ختم ہونے کا کوئی نام و نشان تک نہ تھا اور لوگوں کا کہنا تھا کہ ان دونوں میں سے ایک خاندان کی خاتمے سے ہی یہ دشمنی ختم ہوگئی ہاں قدرت کا کوئی کرشمہ ہی ان کی یہ دشمنی ختم کر سکتا ہے ۔جو کہ کئی سالوں سے چلی آرہی تھی ۔
پھر ایک دن ایسا آیا جب دونوں خاندانوں کے گھر ایک ایک بچے کی پیدائش جس میں سے ایک خاندان کہ گھر ایک بیٹی اور ایک کے گھر بیٹا پیدا ہوا ۔
شاید قسمت کو کچھ ایسا ہی منظور تھا اور شاید ان بچوں نے ہی اس دشمنی کو ختم کرنا تھا ۔ احمد خان کے خاندان نے اپنی بیٹی کا نام آمنہ اور دوسری طرف رحمت خان کے خاندان نے اپنے بیٹے کا نام اسلم رکھ دیا ۔اود یہ دونوں بچے خاندان کی اس دشمنی سے ناواقف تھے ۔وقت کہ ساتھ ساتھ دونوں بچے بڑے ہونے لگے ۔ اور پھر اسلم کو تعلیم دلوانے کے لیے اس والد نے اسے ایک شہر کے بڑے سکول میں داخلہ کروا دیا۔ اور دوسری طرف آمنہ کے والد نے بھی اسے اسی سکول میں داخلہ کروا دیا ۔تب لگ بھگ دونوں بچوں کی عمر تقریباً پانچ سال تھی ۔جو کہ اپنی خاندانی دشمنی سے ناواقف تھے ۔ اور ایک جماعت میں پڑھتے تھے ۔
اس دن جماعت کا پہلا دن تھا تو اسلم اور آمنہ کی دوستی ہو گئی وہ دونوں ساتھ بیٹھتے پڑھتے اور کھیلتے اور وہ اس بات سے ناواقف تھے کہ ہمارے خاندان کی آپس میں دشمنی چل رہی ہے ۔
اور یوں ہی دن گزارتے گئے اور وہ دونوں ایک دوسرے کہ اچھے دوست بن گئے ۔ گزارتے وقت کہ ساتھ وہ دونوں خاندانی دشمنی سے ناواقف ایک دوسرے کو محبت کرنے لگے ۔جب میٹرک کی امتحان کے بعد وہ دونوں اپنے اپنے گھر گئے تو وہ دونوں ایک دوسرے سے چھپ چھپ کر ملنے لگے جو کہ ابھی تک اپنی خاندانی دشمنی سے ناواقف تھے ۔ ایک دن آمنہ نے اپنے گھر اپنی ماں کو اسلم کا بتایا تو اس کی ماں نے کہاکون ہے وہ جب یہ بات آمنہ نے اپنی ماں کو بتائی تو اس نے کہا کہ آئیندہ تم اس لڑکے سے ملنے نہیں جاؤ گئی بھول جاؤ اسے وہ دشمن ہے تمہارے جس پھر آمنہ نے جواب دیا کیسا دشمن ماں کیسی دشمنی اس نے کیا بگاڑا ہے آپ لوگوں کا تو اس کی ماں نے کہا بس اب تم اس سے نہیں ملو گئی جس پر آمنہ نے کہا وہ اس سے محبت کرتی ہے کبھی نہیں بھول سکتی وہ اسے ۔ اور پھر وہ اگلے دن اسلم سے ملنے گئے اور اسے ساری بات بتائی
جس پر اسلم نے کہا وہ اسے کبھی نہیں بھول سکتا ۔ تم مجھے کبھی چھوڑ کر نہیں جاؤ گی میں مر جاؤں گا تمہارے بغیر تو آمنہ کہتی ہے ۔
میں بھی تمہارے بعد نہیں رہ سکتی ۔ اور یوں ہی ایک دن وہ ساتھ بیٹھ کر بات کر رہے تھے کہ آمنہ کا بھائی ان دونوں کو دیکھ لیتا ہے جو۔ کہ آمنہ کو ہاتھ سے پکڑتا کے اور کہتا ہے میرے ساتھ گھر چلو تم اور اس کو تو میں دیکھتا ہوں جس پر آمنہ ڈار جاتی ہے اور ہاتھ چھوڑنے لگتی ہے اور اسلم اور آمنہ کہ بھائی زاہد کے درمیان جگھڑا ہو جاتا ہے اور آمنہ کا بھائی اپنے لوگوں کہ ساتھ اسلم کو بہت مارتا ہے اور اس کے سر سے خون نکل آتا ہے اور سے شدید نقصان پہنچا کر وہاں سے چلے جاتے ہیں اور پھر اسلم کا بڑا بھائی اکرم آ جاتے ہے جو اسلم کو ایسے دیکھ کر خوف زادہ ہو جاتا ہے اور اسے جلدی سے اٹھا کر لے جاتا ہے لیکن اسلم مسلسل کئی روز سے ہسپتال پڑا اس بات سے نا واقف کہ اس کہ اور کہ خاندان میں دوبارہ لڑائی ہوئی جس کے نتیجے میں کئی لوگ مارے گئے اور کئی زحمی ہیں ۔اور اسی دوران آمنہ کو اس کے والد نے زبردستی امریکہ آگے پڑھائی کے لیے بھیج دیا ۔ اور یوں اسلم کو جب ہوش آیی تو آمنہ کرتے آنکھ کھلی تو اسے نے دیکھا کہ وہ ہسپتال میں پڑا ہے جہاں وہ دو سال سے کومہ میں تھا مگر آمنہ کو کبھی نہ بھولا تھا ۔ وقت نے آمنہ کو تو صبر دے دیا تھا ۔ مگر اسلم جو کہ دو سال بعد ایک گہری نیند سے جگا تھا اسے بے صبر کر دیا اسلم ہر وقت پریشان اور افسرادہ رہنے لگا۔
پھر اپنی ماں کے کہنے پر وہ انگلینڈ چلا گیا جہاں سے وہ 5 سال سے واپس نہ آیا۔
اور جہاں ایک دن وہ آمنہ کو دیکھتا ہے تو اس کے پیچھے بھاگنے لگتا ہے مگر اتنی دیر میں وہ ایک گاڑی میں بیٹھ کر چلی جاتی اور اسلم پریشان ہو جاتا ہے ۔پھر وہ دن رات آمنہ کو ڈھونڈنے میں لگ جاتا ہے اور پھر آخر کار ایک بزنس میٹنگ میں وہ آمنہ کو مل ہی لیتا ہے اور بتاتا ہے میں نے تمہیں کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا ۔اور یوں وہ پھر مل جاتے ہیں اور اسلم کہتا ہے اب میں تمہیں کبھی نہیں کھونا چاہتا آمنہ اور پھر وہ دونوں واپس آگئے اور پھر اسلم کو پتا چلا کہ آمنہ کی شادی طے کر دی اس کے باپ نے پھر اسلم اس کے گھر جاتا ہے جس پھر آمنہ کا بھائی اسے مارنے لگتا ہے اور آمنہ آ جاتی ہے اور اسے کہتی ہے اسلم تمہیں میری قسم ہے پلیز چلے جاؤ پلیز اسلم ۔جس پر اسلم چلا جاتا ہے اور دونوں خاندانوں میں لڑائی ہوتی ہے اور آمنہ کا بھائی زاہد اسلم کے بھائی کو گولی ماری دیتا ہے ۔جس سے اسلم ٹوٹ کر رہ جاتا ہے۔
اور یوں خاندانی دشمنی بڑھتی جاتی ہے اور آمنہ اور اسلم اپنی محبت میں انتہا کر چکے تھے ۔
اور پھر ایک دن جب آمنہ کا بھائی اسلم کو مارنے جاتا ہے تو اسلم بہت مارتا ہے آمنہ کے بھائی کو اور اتنے میں آمنہ کا بھائی کھائی میں گر جاتاہے اور اسلم اس کے پیچھے بھاگتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے تا کہ آمنہ کہ بھائی کو کھائی سے نکلا سکے اور اس نیچے گرنے سے بچا لے یوں آمنہ کا بھائی بچ جاتاہے اور وہ گھر جا کر سب کو بتا تا ہے اور وہ لوگ پھر اس دشمنی کو ختم کر آمنہ اور اسلم کی شادی کردیتے ہیں یوں ان دونوں کی محبت خلوص اور اسلم کی معاف کرنے کی اور بدلہ نہ لینے کی بات نے کئی صدیوں پرانی دشمنی ختم کر دی اور محبت نے صدیوں پرانی دشمنی ختم کر دی ۔اور یوں محبت جیت گئی ۔
Thanks